حیدرآباد: محنت کشوں کے عالمی دن کے موقعے پر ریلی

[رپورٹ : کامریڈ نثار چانڈیو]
حیدرآباد ٹریڈیونین ڈیفنس کمیٹی کی جانب سے محنت کشوں کے عالمی دن یکم مئی یوم مزدور کے موقعے پر شکاگو کے شہیدوں کو سرخ سلام پیش کرنے کے لئے حیدر چوک حیدرآباد سے پریس کلب تک ایک ریلی نکالی گئی جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں محنت کشوں، کسانوں، ٹریڈ یونین رہنماؤں، طلباء اور بیروزگار نوجوانوں سمیت ریلوے محنت کش یونین ،ریلوے ورکرز یونین،  ایپکا، بیروزگار نوجوان تحریک و یگر تنظیموں نے شرکت کر کے شکاگوں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ریلی مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی جب حیدرآباد پریس کلب پہنچی تو وہاں ایک جلسے کی صورت اختیار کر گئی جہاں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین PTUDC کے مرکزی رہنما جے پرکاش، ضلع حیدرآباد کے صدر کامریڈ پیر محمد سندھی، جنرل سیکریٹری ایسر داس، نثار چانڈیو، ریلوے محنت کش یونین حیدرآباد ڈویژن کے اعزیز احمد کھوسو، آپکا کے جنرل سیکریٹری میرل برگڑی، SSGC کانٹریکٹ اینڈ ڈیلی ویجز ورکر یونین کے سجاد شاہانی،آپکا HDA یونٹ کے امتیاز علی کولاچی ، بیورو آف کیریکیولم ایسوسیئشن کے قلندر بخش  اور طبقاتی جدوجہد سندھی رسالے کے ایڈیٹر حنیف مصرانی و دیگر نے کہا کہ آج سے ایک سو ستائیس سال قبل 1886ء میں شکاگو میں محنت کشوں کی  کام کے لمبے اوقات کار کے خلاف چلنے والی تحریک کو ریاست نے قتل عام  کے زریعے خون میں ڈبو دیا تھا  امریکی ریاست کی پولیس نے ان پر گولیاں برسائیں جس سے  ایک کے بعد دوسرا مزدور ان گولیوں کی بوچھاڑ میں گرتا چلا گیا۔ ان کے بہتے ہوئے لہو میں بھیگ کر ان کے سفید پرچم سرخ ہوگئے تھے اور اسی واقعے کے بعد سے محنت کشوں کے عالمی جھنڈے کا رنگ جو پہلے سفید ہوا کرتا تھا وہ سرخ ہوگیا  اور انہی سرخ جھنڈوں کو ہاتھوں میں اٹھائے شکاگو کے شہیدوں کی یاد میں آج پوری دنیا میں یوم مزدور منایا جارہا ہے ، اس سال محنت کشوں کے اس عظیم دن کو پاکستانی ریاست نے الیکشن کے شور شرابے اور اس بیہودہ ڈرامے میں دبانے کی کوشش کی  تاکہ محنت کش طبقہ اپنے حقیقی مسائل کے خلاف اٹھ نہ کھڑا ہو۔ کوئی بھی سیاسی جماعت محنت کشوں کے حقیقی مسائل کی نمائندگی نہیں کر رہی ہے تمام حکمران  دھوکے بازی اور جھوٹے واعدوں سے محنت کشوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،مشرف کی آمریت ہو یا زرداری کی جمہوریت تمام تر اقتدار میں بیٹھے حکمرانوں نے محنت کش طبقے کا ہی استحصال کیا ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے نام پر نجکاری کی مجرمانہ پالیسی اختیار کرتے ہوئے  لاکھوں محنت کشوں سے ان کا روزگار چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور دوسری طرف تمام تر سرکاری ملازمتوں کو ختم کر کے کانٹریکٹ پر بھرتیاں کی جارہی ہیں جبکہ آج بڑے پیمانے پر ان کانٹریکٹ ملازمین کو بھی ملازمتوں سے نکالا جارہا ہے  یہ ظالم حکمران طبقہ آج ہم سے ہمارے خون کا آخری قطرہ تک چھیننا چاہتا ہے نہ صرف پاکستان میں بلکہ  امریکہ اور یورپ سمیت پوری دنیا میں آج محنت کشوں کو دی گئی مراعاتیں ان سے واپس چھینی جارہی ہیں، یہ تمام تر صورتحال سرمایہ داری کے عالمی بحران کو واضع کرتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اوپر ہونے والے ان معاشی حملوں کے خلاف ایک جگہ جمع ہوکر لڑیں ، تاریخ میں ہونے والے تمام تر انقلابات میں محنت کش طبقے کا واضع کردار رہا ہے اور آنے والی دنوں میں اٹھنے والی تحریکوں میں بھی یہ طبقہ اپنا حقیقی کردار ادا کرتے ہوئے ضرور فتح سے ہمکنار ہوگا اور محنت کشوں کی مزدور ریاست قائم کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب برپا کرے گا، یہی یوم مزدور کا حقیقی پیغام ہے۔