حیدر آباد میں احتجاجی مظاہرہ:سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ذمہ داروں کی پھانسی کا مطالبہ

[رپورٹ : کامریڈ نثار چانڈیو]
مورخہ 16 ستمبر بروز اتوار پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کیمپین کے زیراہتمام حیدر چوک سے پریس کلب تک بلدیہ ٹاؤن گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگنے سے شہید ہونے والے محنت کشوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اور مالکان اور ذمہ داران کے خلاف احتجاجی ریلی منعقد کی گئی۔ جس میں مختلف اداروں اورٹریڈیونین کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپئین کے مرکزی رہنما پارس جان، ضلعی صدر کامریڈ پیر محمد، صوبائی عہدیدار جے پرکاش، ایسر داس، نثار چانڈیو، ریلوے محنت کش یونین کے عزیز احمد کھوسو، ایپکا کے خالد چانگ، واپڈا ہائیڈرو یونین کے رمیش، بیروزگار نوجوان تحریک کے صوبائی صدر اعجاز بگھیو، ڈاکٹر ونود کمار، راہول،طبقاتی جدوجہد سندھی رسالے کے ایڈیٹر حنیف مسرانی اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے ریلی میں شرکت کر کے اس کو کامیاب بنایا۔ ریلی حیدر چوک سے نکل کر شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی جب پریس کلب پہنچی تو وہاں پہنچ کر ایک جلسے کی صورت اختیار کر گئی۔ جہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن سانحہ سرمایہ داری کے گل سڑ جانے کی دلیل ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سرمایہ داربنیادی انسانی اقدار سے عاری ہوکر درندگی پر اتر آئے ہیں۔ فیکٹری کے دروازے بند رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ محنت کشوں کو چور سمجھتے ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ
* فیکٹری کے مالکان کے ساتھ پرویز مشرف اور اس کی ساری کابینہ پر بھی قتل کے مقدمات درج کئے جائیں کیونکہ 2003 میں مشرف نے الیکٹرک انسپیکشن پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کے علاوہ موجودہ حکومت کے متعلقہ ذمہ داران اور ان بیوروکریٹوں کو بھی گرفتار کر کے ان پر مقدمات بنائیں جائیں جو محنت کشوں کے نام پر رہنے والے اداروں میں لاکھوں کی تنخواہیں بٹور رہے ہیں۔
محنت کش جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ٌٌ* شہداء کے لواحقین کو دس دس لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کیا جائے اور ان کے تمام بچوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔
*زخمیوں کے علاج کے تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے۔
*نجی سیکٹر کے تمام محنت کشوں کو سوشل سکیورٹی میں رجسٹر کر وا کر علاج و تعلیم سمیت تمام قانونی مراعات فراہم کی جائیں۔
*تمام اداروں میں ٹریڈ یونین کے فوری انتخابات کروائے جائیں۔
مقررین نے آخر میں تمام محنت کشوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر اس نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کر یں کیونکہ یہ ریاست سرمایہ داروں کی ریاست ہے اس میں انہیں کبھی سزائیں نہیں مل سکتیں۔ بھتہ خور اس مخلوط حکومت میں شامل ہیں اس لئے وہ بچ نکلیں گے ، محنت کشوں کو انصاف حاصل کرنے کے لئے ایک مزدور ریاست قائم کرنی ہوگی جس کے لئے سوشلسٹ انقلاب کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔